مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح (بروز منگل) قم کے ہزاروں انقلابی اور دیندار افراد کے اجتماع سے خطاب میں 19 دی ماہ میں قم کے عوام کے قیام کو مبارک ، فیصلہ کن اور اللہ تعالی کے سچے وعدوں کے پورا ہونے کا مظہر قراردیا اور دشمنوں کی حرکات و سکنات ، منصوبوں بالخصوص آئندہ خرداد ماہ میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے سلسلے میں دشمن کی سازشوں کے مقابلے میں پائداری، ہوشیاری اور بیداری پر تاکید کرتے ہوئے انتخابات کے بارے میں حکام ، خواص ، عوام ، ذرائع ابلاغ اور انتخابات میں نامزد ہونے والے افراد کی ذمہ داریوں کے بارے میں اہم نکات بیان کئے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انقلاب کے دوران اور حالیہ تین عشروں میں رونما ہونے والے واقعات اور 19 دی کے قیام جیسے یادگار واقعات کو سبق آموز قراردینے ہوئے فرمایا: بعض لوگ شاہ کی مغرور اور متکبر حکومت پر کامیابی اور امریکہ کی تسلط پسند اور ظالم حکومت کے ذلت آمیز چنگل سے رہائی کو مشکل اور محال تصور کرتے تھے ، لیکن اللہ تعالی کی مدد و نصرت سے شاہ کی طاغوتی حکومت تاریخ کے کوڑے داں میں پھینک دی گئی اور اسلامی جمہوریہ ایران اور ایرانی قوم نے امریکہ کے مد مقابل مکمل استقلال حاصل کرلیا اورآج دیگر قوموں کی آنکھوں میں ایرانی قوم کا نام اور اسلامی نظام قابل فخر اور مایہ ناز بن گیا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حالیہ تین عشروں میں کامیابیوں کو اللہ تعالی کے وعدوں کے محقق ہونے کا مظہر اور قرآن مجید کی متعدد آیات کا حوالہ دیتے ہوئےفرمایا: یقینی اور قطعی طور پر اللہ تعالی کی مدد و نصرت مناسب وقت میں مؤمن، پائدار، ہوشیار اور آگاہ قوموں کو حاصل ہوجاتی ہے اور یہ اللہ تعالی کی اٹل اور ناقابل تغییر سنت ہے اور اللہ تعالی کی اسی سنت کی بنیاد پر ایرانی قوم اس مرحلے میں اور دیگر مراحل میں اپنے دشمنوں پر کامیاب ہوجائےگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دنیا میں ایرانی قوم کےصحیح اہداف ، صاف و شفاف گفتگو اور ان اہداف کو آگے بڑھانے کے سلسلے میں تدبیر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اگر ایران کی عزیز قوم، اورحوصلہ مند و توانا جوان، استقامت اور پائداری کے ساتھ اپنی راہ پر گامزن رہیں گے تو بیشک اللہ تعالی کی سچی سنت کی بنیاد پر اور مناسب وقت میں ان کے تمام قومی ، مذہبی اور عالمی نعرے محقق ہوجائیں گے اور تاریخ کی راہ بدل جائے گی اور حضرت ولی عصر (عج) کے ظہور کی راہیں ہموار ہوجائیں گی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایران کے خلاف پابندیاں عائد کرنے اورایرانی عوام کو تنگ کرنے کے سلسلے میں سامراجی حکومتوں کے باہمی اتحاد و تعاون کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: سامراجی طاقتیں ماضی کی نسبت آج کھل کر اس بات کا اعتراف کررہی ہیں کہ اقتصادی پابندیوں کا مقصد ایرانی قوم کو تنگ اور پریشان کرنا ہے تاکہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران کے مد مقابل کھڑے ہوجائيں اور ایرانی حکام کو اپنے محاسبات میں تبدیلی لانےپر مجبور کریں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: لیکن اس سرزمین کے لوگوں کے رجحانات میں اسلام کے اصولوں ،انقلاب اور ایرانیوں کی قومی عزت کے سلسلے میں روز بروز اضافہ ہورہاہے اور یہ کام دشمن کی مرضی کے بالکل خلاف ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کے ساتھ سامراجی طاقتوں کےمقابلے میں مؤثر عوامل کےتجزيہ و تحلیل میں قوم کی ہوشیاری اور بیداری کو بہت ہی ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: ہمیں اجتماعی تقوی اور ہمہ جہت بیداری اور ہوشیاری کے ساتھ دشمن کے منصوبوں پر کڑی نظر رکھنی چاہیےاور کسی ایسے مسئلہ کو وجود میں نہ لائیں جو ہمیں دشمن سے غافل بنادے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے حکام، مطبوعات اور انٹرنیٹی سائٹوں کے ذمہ دار افراد کو اپنی مکرر تاکیدات اور سفارشات کی طرف توجہ دلائی اور انھیں غلط اور جزئی مسائل بیان کرنے سے دور رہنے کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: ان تمام سفارشوں کا مقصد صرف یہ ہے کہ ہم سب کی توجہ دشمن کی طرف مبذول ہونی چاہیے تاکہ ہمیں معلوم ہوجائے کہ دشمن کس ہدف اور مقصد کےپیچھے ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمن کے منصوبوں اور اہداف کو درک کرنے کے لئے پیش کردہ منطقی دائرہ کار یعنی قومی ہوشیاری پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: دشمن کی رفتار و گفتار سے پتہ چلتا ہے کہ اس نے اپنی توجہ پانچ ماہ بعد خرداد ماہ 1392 میں ایران میں ہونے والے انتخابات پر مرکوز کررکھی ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےصدارتی انتخابات کے گیارہویں مرحلے کے بارے میں دشمنوں اور اغیار کی روشوں اور تکنیک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: دشمن سب سے پہلے انتحابات منعقد نہ ہونے کے سلسلے میں کوشش کرےگا لیکن انھیں معلوم ہےکہ ایسا ہونے والا نہیں ہے لہذا انھیں اس مسئلہ میں بالکل مایوسی کا سامنا ہے۔
رہبر معظم انقلاب نے اسی سلسلے میں مزید فرمایا: ایک مرتبہ کچھ افراد نے کوشش کی تاکہ انتخابات کو اگر ہوسکے تو دو ہفتوں کے لئے مؤخر کردیا جائے لیکن ہم نے تاکید کی کہ انتخابات کو ایک دن بھی مؤخر نہیں ہونا چاہیے اور یہی وجہ ہے کہ انتخابات بالکل اپنے وقت پر ہوں گے اور دشمن کے لئے یہ راستہ بالکل مسدود اور بند ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمن کی طرف سے عوام کو انتخابات میں شرکت سے روکنے و مایوس کرنے کے سلسلے میں دشمن کے واضح ہدف اور رکاوٹ ڈالنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ممکن ہے بعض لوگ ہمدردی اور دلسوزی کے ساتھ انتخابات کے بارے میں اظہار خیال کریں لیکن سب کو اس بات پر توجہ رکھنی چاہیے کہ کہیں ان کے کسی اقدام سے دشمن کے منصوبے کو مدد نہ ملے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آزاد انتخابات کی بار بار رٹ لگانے والے افراد پر شدید تنقید کرتے ہوئے فرمایا: یہ واضح ہے کہ انتخابات آزاد منعقد ہونے چاہییں کیا گذشتہ تین عشروں میں ہونے والے انتخابات آزاد منعقد نہیں ہوئے ہیں؟ کون سے ملک میں ایران سے زیادہ آزاد انتخابات منعقد ہوتے ہیں؟ آپ ہوشیاررہیں ، کہیں آپ کی یہ باتیں انتخابات میں عوام میں مایوسی پیدا ہونےکا سبب نہ بن جائیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں انتخابات میں دشمن کے منصوبوں کو مدد پہنچانے والے طریقوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: کون سے ملک میں امیدواروں کی صلاحیتوں کے بارے میں جانچ پڑتال نہیں ہوتی؟ آپ کیوں اس مسئلہ پر اتنا زور دے رہے ہیں اس لئے تاکہ عوام کے ذہن میں یہ بات بیٹھ جائے کہ انتخابات میں شرکت کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہے۔؟
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس دائرے میں عمدی یا غیر عمدی طورپر حرکت کرنے والے افراد کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: غفلت کا ہر گز شکار نہیں ہونا چاہیےاور دشمن کےمد نظر جدول کو بھرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انتخابات کی سلامت کے بارے میں شکوک وشبہات ڈالنے والے افراد پر شدید تنقید کرتے ہوئے ان کے اس اقدام کو ایسی دیگر روشوں میں شمار کیا جو دشمن کے منصوبوں کو مدد پہنچاتی ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: میں بھی اسی بات پر تاکید اور اصرار کرتا ہوں کہ انۃحابات کو مکمل طور پر صحیح و سالم اور امانتداری کے ساتھ منعقد ہونا چاہیے اور حکومتی اورغیر حکومتی اہلکاروں کو قوانین کے مطابق اور تقوی اور پرہیزگاری کے ساتھ سالم انتخابات منعقد کرانے چاہییں اوریقینی طور پر ایسا ہی ہوگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سالم انتخابات منعقد کرانے کے سلسلے میں بنیادی آئين میں موجود بہترین روشوں اور طریقوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: بنیادی آئين وقوانین کے طریقوں پر پابندی در حقیقت سالم انتخابات منعقد کرانےکی اصلی ضمانت ہے مگر یہ کہ بعض لوگ غیر قانونی طریقوں کا سہارا لیں جیسا کہ بعض افراد نے سن 1388 ہجری شمسی کے انتخابات میں غیر قانونی طریقوں پر عمل کیااورملک و قوم کے لئے مشکلات اور مسائل پیدا کئے اوراپنے لئے بھی دنیا اور ملاء اعلی میں شرمندگی اور بدبختی کے اسباب فراہم کئے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےانتخابات میں دشمن کے اصلی ہدف میں ممد و معاون روشوں کی تشریح میں عوام کی انتخابات میں کمرنگ شرکت کو قراردیتے ہوئے فرمایا: ممکن ہے بعض لوگ انتخابات میں کوئی حادثہ یاکوئی اقتصادی ، سیاسی یا سکیورٹی سے متعلق واقعہ رونما کرکے توجہ کو دوسری طرف مبذول کردیں کیونکہ یہ بھی دشمن کے منصوبوں میں شامل ہے۔ لیکن میں مطمئن ہوں کہ ایرانی قوم بہت ہی ہوشیار اور بابصیرت قوم ہے اور وہ دشمنوں کے مکر و فریب کو ناکام بنادےگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے آئندہ صدارتی انتخابات کے امیدواروں کے بارے میں بھی بیان کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انتخابات میں شرکت کو عوام کا حق و وظیفہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی جمہوری نظام اور اسلامی قوانین پر یقین رکھنے والا ہر فرد انتخابات میں اپنے اس حق کا استعمال کرےگااوراپنے وظيفہ پر عمل کرے گا اور بعض لوگ انتخابات میں اپنی صلاحیتوں کا جائزہ لیں گے اور اپنی توانائیوں کو عوام کے سامنےآزمائیں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےملک کے انتظامی امور کے چلانے کو سنگین اور مشکل کام قراردیتے ہوئے فرمایا: اجرائی اور انتظامی کام کوئی معمولی اور آسان کام نہیں ہےبلکہ یہ کام بہت ہی مشکل کام ہے جو اعلی سطح کی انتظامیہ کے دوش پر ڈالا جاتا ہےلہذا ایسے لوگ صدارتی امیدوار بنیں جو اپنے اندر ایسی توانائی محسوس کریں اور انتظامی کام جانتے ہوں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی سلسلے میں مزید فرمایا: ممکن ہے بعض افراد دوسری جگہوں پر کام میں مشغول ہوں اور تشخیص نہ دے سکیں کہ انتظامی اور اجرائی کام کتنا مشکل ہے لہذا ایسے افراد صدارتی انتخابات میں نامزد ہوں جو اجرائی اور انتظامی صلاحیتیں رکھتےہوں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نےفرمایا: ایسے افراد صدارتی امیداوار بنیں جو اس سنگين کام کو انجام دینے کی صلاحیت رکھتے ہوں اور بنیادی آئین میں جو صلاحیتیں شرط ہیں ان پر بھی پورے اترتے ہوں جن کا گارڈین کونسل جائزہ لےگی۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: صدارتی امیدواروں کو حقیقی طورپر اسلامی نظام اور بنیادی قوانین سے لگاؤ رکھنا چاہیے اور ان میں بنیادی آئین کو نافذ کرنے کا جذبہ ہونا چاہیے کیونکہ صدر اس سلسلے میں قسم کھاتا اور حلف اٹھاتا ہے اور قدرتی طور پر جھوٹی قسم نہیں کھانی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے خطاب کے اختتام پر آئندہ انتخابات کے بارے میں تاکید کرتے ہوئے فرمایا: انشاء اللہ اور اللہ تعالی کےفضل و کرم سے آئندہ سال خرداد ماہ میں شاندار اورولولہ انگیز صدارتی انتخابات منعقد ہوں گے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے قم کے عوام کے شاندار اور ولولہ انگیز اجتماع میں انقلاب سے پہلے اور انقلاب کے بعد قم کے عوام کے فیصلہ کن اور مؤثر اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: انیس دی کے واقعہ کو فراموش نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس قسم کے واقعات سےنئی نسل اپنے ماضی کی تاریخ سے واقف وآشناہوتی ہے جبکہ قوم کی قابل فخر مجاہدت کی بھی قدردانی ہوتی ہے اوراس عمل سے ہر دور کے جوانوں کو یہ سبق ملےگا کہ طاقتور طاقتوں اوردشمنوں کے مقابلے میں استقامت و پائداری سےحتمی کامیابی حاصل ہو جائےگی۔
آپ کا تبصرہ